رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مدرسین حوزه علمیہ قم کونسل کے رکن آیت الله ابو القاسم علی دوست نے فردیس کرج کے حوزہ علمیہ ابا صالح المهدی کے طلاب سے خطاب کرتے ہوئے صحیح راستہ کا انتخاب طلاب کی کامیابی کا راز جانا ۔
آیت الله علی دوست نے آیت کریمہ «انا هدیناه السبیل اما شاکرا و اما کفورا» کی جانب اشارہ کیا اور کہا: پروردگار عالم نے انسانوں کے وجود میں اختیار اور انتخاب کے گوشہ کو رکھا ہے ، انسان دو بے نہایت چیزوں کے درمیان قرار پایا ہے ، بے نہایت کامیابی اور بے نہایت نابودی ، انسان مسجود ملائکہ بھی ہوسکتا اور حیوانات سے پست بھی ، یہ دونوں ہی انسان کی الگ الگ تقدیریں ہیں کہ جس کا انتخاب خود انسانوں کے ہاتھ میں ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: اس لحاظ سے کہ یہ انتخاب احسن اور اصح ہو ، پرگرامینگ ضروری ہے تاکہ وقت برباد نہ ہونے پائے ، قیامت میں سب سے زیادہ سوال وقت کے حوالے سے ہوگا ، عن عمره فیما ابلاه و عن شبابه فیما افناه......و ، یہ کلام وقت اہمیت کا بیانگر ہے کہ انسان اپنے وقت سے درست استفادہ کرے ۔
آیت الله علی دوست نے فقط برنامہ ریزی اور پروگرامینگ کو راہ طلبگی میں کافی نہ جانا اور کہا: تهذیب نفس ، تقوائے الھی کی مراعات اور استاد کا احترام کامیابی کا رمز و راز ہے ، شیخ عبد الکریم حائری یزدی کو جس چیز نے اس مقام و مرتبہ تک پہونچایا کہ وہ آج بھی حوزہ علمیہ کے موسس ہیں اور اس مرکز نے ہزاروں مراجع معاشرے کے حوالے کئے ہیں ، وہ استاد کی خدمت کی برکت کا نتیجہ ہے ۔
انہوں نے طلبگی کے ابتدائی دس برس کی جانب اشارہ کیا اور کہا: طلبگی کے ابتدائی دس برس ، شیر خوارگی کی منزلت رکھتے ہیں کہ جس دوران میں ہڈیاں بنتی اور انسان کے بدن میں استحکام پیدا ہوتا ہے ، اگر اس دوران میں کوئی طالب علم مناسب برنامہ ریزی کرے تو مستقبل میں اچھا نتیجہ پاسکتا ہے ، اس دوران کی مناسب پروگرامینگ طالب علم کو حضرت خاتم الاوصیا حجت ابن الحسن عجل الله تعالی فرجه الشریف کے مورد لطف و کرم قرار دے سکتی ہے ۔
مدرسین حوزه علمیہ قم کونسل کے رکن نے طالب علم کو زیادہ سے زیادہ محنت کرنے اور علم حاصل کرنے کی تاکید کی اور کہا: اگر کوئی طالب عالم 30 یا 40 سال تک خوب تعلیم حاصل کرے تو اس طرح کا طالب علمی مراکز کے مورد احتیاج ہے ، کیا آپ نے اس طرح کے طلاب کو بیکاری کا گلہ کرتے دیکھا ہے ؟ اگر چہ ہمارے پاس علمی مراکز زیادہ ہیں مگر تعلیم یافتہ طلاب بہت کم ہیں ۔
انہوں نے آخر میں حد سے زیادہ سوشل میڈیا سے استفادہ خطرناک جانا اور کہا: سوشل میڈیا سے اچھا استفادہ بھی کیا جاسکتا ہے مگر اس بات پر توجہ ضروری ہے کہ نقصان دہ نہ ہو ، وہ طلاب جو اس میدان میں اپنے وقت صرف کرتے ہیں ان سے کامیابی کی امید نہیں کی جاسکتی ۔
آیت الله علی دوست نے یاد دہانی کی: اس طرح کے طلاب کی علمی سطح بہت نیچی ہوگی جب کہ ایک طلاب علم کو محنتی اور فقیہ ہونا چاہئے ، ہمیں عالم کی ضرورت ہے ، ہمیں علم دین میں فقیہ کی ضرورت ہے فقط ایک طالب علم کی ضرورت نہیں ہے ۔
امام عصر (عج) پر توجہ اور گناہوں سے پرھیز نیز تعلیم میں سنجیدگی آیت الله علی دوست کے بیانات کا دیگر حصہ ہیں ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۰